قاری کو رلانے کے طریقے۔۔۔
ہر لکھاری چاہتا ہے جب وہ قاری کو ہنسانا چاہے تو وہ ہنسے جب رلانا چاہے تو روئے۔ میرا ذاتی خیال ہے کہ قاری کو رلانا آسان ہے بنسبت ہنسانے کے ۔ سب لکھاری مزاح اچھا نہیں لکھ سکتے کیونکہ مزاح لکھنے کے لیے قوائد پر عمل کرنا ضروری نہیں ہوتا مزاح اندر سے نکلتا ہے۔ اور ہاں ضروری نہیں آپ کے لطیفوں پر دس لوگ ہنسنتے ہیں تو باقی دنیا بھی ہنسے۔ تو بات ہے قاری کو رلانے کی۔ اس کے لیے ہم جان ناول کو دیکھیں گے کیونکہ اس ناول پر ایک دنیا روئی ہے۔ مجھے جان پڑھتےوقت رونا نہیں آیا تھا بس دل دکھا تھا۔ یہاں ایک اور چیز شامل کرتی جائوں ہو سکتا ہے آپ نے بڑا جذباتی کرنے والا سین لکھا ہو مگر کچھ کو پھر بھی اس پر رونا نہ آئے اور کچھ پھوٹ پھوٹ کر رو دیں۔ جس طرح ہر لکھاری ایک سا نہیں لکھ سکتا ہر قاری بھی ایک سا مزاج نہیں رکھتا۔ مجھے تحریر کے ذریعے رلانا ناممکن ہے۔ اس میں تحریر کی کوتاہی نہیں ہے بلکہ میرا مزاج مختلف ہے۔ اب جان ناول کو دیکھ لیتے ہیں۔ اگر آپ نے جان ناول پڑھنا ہے تو یہ بلاگ مت پڑھیں میں سسپنس خراب کر دوں گی۔ میرا مشورہ ہے آپ جان ناول پہلے پڑھ کر یہ بلاگ پڑھیں گے تو زیادہ ...