لکھاریوں کی اقسام + لکھنے سے متعلق کچھ ٹپس۔
لکھنے والوں کی دو اقسام ہیں:
پہلی قسم والے خاص سر کھپائے بغیر بس قلم کاغذ تھام کر لکھنا شروع کر دیتے ہیں۔ ساتھ ساتھ سوچ کر لکھتے ہیں۔
دوسری قسم والے آغاز سے آخر تک سوچتے ہیں۔ پورا پلان کرتے ہیں کہ ناول میں کیا کیا کہاں کہاں آئے گا۔
ویسے اکثر لوگ ان دونوں اقسام کا مرکب ہوتے ہیں۔ وہ تھوڑا بہت پلان کرتے ہیں اور تھوڑا بہت ساتھ ساتھ سوچ کر لکھتے ہیں۔
آپ کو تین چار ناولز لکھنے کے بعد اندازہ ہوگا کہ آپ کون سی قسم کے رائٹر ہیں۔ لکھنے والے کے علاوہ آپ کیا لکھ رہے ہیں اس پر انحصار ہے کہ آپ کو کتنی آئوٹ لائن کرنی چاہیے اور کتنا ساتھ ساتھ سوچنا چاہیے۔
اگر آپ کے ناول میں ہر چوتھے صفحے پر ایک نیا گھمائو چکر ہے تو آپ کو کچھ حد تک ایک ڈھانچہ بنانا ہو گا کہ کون سی چیز کہاں دکھانی ہیں۔ کون سے کردار کی انٹری کب ہوگی۔
اگر ناول میں خاص ٹوسٹ نہیں ہیں تو بغیر پلاننگ کے بھی لکھ سکتے ہیں۔
چاہے آپ پہلی قسم کے ہیں تو بھی تھوڑا بہت کاغذ پر لکھ لیں پوری کہانی تین سطور میں لکھ لیں۔
کچھ لوگ(میرے جیسے) احتتام پہلے سوچتے ہیں اور پھر لکھنا شروع کرتے ہیں۔ اور کچھ احتتام سوچے بغیر لکھتے ہیں کہ کردار انہیں خود احتتام تک لے جائے گا۔
کچھ ٹپس۔۔۔۔
اپنے پاس ہر وقت ایک چھوٹی سی ڈائری یا موبائل میں سٹکی نوٹ رکھیں اور جب کبھی کسی کی کوئی بات اچھی لگے یا بری تو لکھ لیں۔
سڑک پر گزرتے ہوٹلوں کے نام اور چھوٹے بڑے بینرز ضرور پڑھا کریں۔ بھلا اس کا فائدہ کیا ہے؟ مثال کے طور پر مٹھو ہوٹل کسی چائے خانے کا نام ہے تو آپ بھی اپنے کردار کو کسی مٹھو ہوٹل میں بھیج سکتے ہیں۔ آسمان کو غور سے دیکھیں سڑک پر چلتے لوگوں کا بغور جائزہ لیں۔ فلانے نے کپڑے کس انداز میں پہنے ہیں چلنے کا انداز بات کرنے اور سب کچھ۔
کردار اصل انسانوں سے ہی نکلتے ہیں۔ کہانی کا پلاٹ منفرد مگر کردار عام یعنی رلیٹبل رکھنے کی کوشش کریں۔
ڈائری لکھنے کی عادت ڈال لیں اگر آپ اپنے جذبات اوراق پر اتار سکتے ہیں تو آپ سب کچھ کرسکتے ہیں۔ ڈائری پر یوں لکھیں جیسے آپ ناول لکھ رہے ہیں آپ کردار ہیں اور اپنے نقطہ نظر سے تھوڑا مرچ مصالہ لگا کر لکھیں مثلا
آج یکم جنوری ہے۔ نئے سال کی مبارک باد۔ آسمان صاف ہے مگر میرا دل نہیں۔ پتا نہیں کیوں آج کا دن کافی منحوس معلوم ہو رہا ہے۔ اللہ خیر ہی کرے۔ میرا دوست کاشف، جس کے بال ہر وقت تیل میں نچڑے ہوتے ہیں نے مجھے اپنے گھر بلایا ہے۔ میں جانا تو چاہتا ہوں مگر اس کا گھر بہت دور ہے اور سائیکل پر جانا نہیں چاہتا۔ بس کے پیسے نہیں تو آخر کیا کروں میں؟ مجھ سا بدقسمت بھی کوئی ہو گا بھلا؟
آہم آہم کافی تھا اتنا😂؟
کوئی سوال ہو تو میسج کر لیں۔
Instagram fictionwithchocolate